بدھ 24 دسمبر 2025 - 09:00
معاشرے کی نورانیت کا دارومدار مبلغِ دین کی نورانیت پر ہے

حوزہ/ حجت الاسلام و المسلمین غلام علی صفائی بوشہری نے کہا: علماء و روحانیت اپنی نورانیت، صداقت اور عمل کے بقدر معاشرے کو نورانی اور اس کی درست راہنمائی کر سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ بوشہر میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین غلام علی صفائی بوشہری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: علماء اور مبلغینِ دین اپنی نورانیت کے مطابق معاشرے کی رہنمائی کرتے ہیں، جتنی زیادہ یہ نورانیت ہوگی، ان کی تاثیر بھی اتنی ہی گہری ہو گی۔

انہوں نے کہا: ماہ رجب، شعبان اور رمضان ایک مکمل معنوی نظام تشکیل دیتے ہیں۔ ماہ رجب خودسازی و سکوت کا مہینہ، شعبان عروج کا مہینہ اور رمضان اللہ کی نصرت و وصال کا مہینہ ہے، اور بغیر خودسازی و سکوت کے عروج و وصال ممکن نہیں۔

امام جمعہ بوشہر نے مبلغِ دین کے مقام و مرتبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جس طرح بغیر چراغ کے کمرہ روشن نہیں ہوتا، اسی طرح بغیر مبلغ کے معاشرہ منور نہیں ہوسکتا۔ لیکن معاشرے کی نورانیت کا دارومدار مبلغ کی اپنی نورانیت پر ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف زبان کے مبلغ نہیں تھے بلکہ "سراج منیر" تھے، یعنی خود بھی نورانی تھے اور دوسروں کو بھی نور بخشتے تھے۔

صوبہ بوشہر میں نمائندہ ولی فقیہ نے خودسازی کو تبلیغ پر مقدم قرار دیتے ہوئے کہا: سب سے پہلی تبلیغ "بلیغِ نفس" ہے۔ عالمِ دین کو ہر روز اپنی نورانیت، صداقت، عمل اور اخلاص میں اضافہ کرنا چاہیے تبھی اس کا کلام مؤثر ہوگا۔ وہ زبان جو دل سے نکلے اور عمل کے ساتھ ہو، وہی دلوں کی رہبری کرتی ہے۔

حجت الاسلام صفائی بوشہری نے کہا: علماء معاشرے میں فیضِ الہی کی اہم واسطہ ہیں۔ انبیاء و ائمہ اطہار علیہم السلام کے بعد اللہ نے انسانیت کی ہدایت کے تسلسل کے لیے علماء اور مبلغین کا گروہ منتخب کیا ہے۔ ایک عالم اگر مبلغ نہ بنے تو اس کا اثر محدود رہتا ہے لیکن جب وہ میدانِ تبلیغ میں اترتا ہے تو وہ اپنے آپ سے گذر کر معاشرے کو سقوط سے بچاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha